Monday 7 August 2017

Speech on 14 August 1947 in Urdu

14 August 1947


جنابِ صدر اور میرے ہم وطنو!
ہمارا وطن پاکستان وہ وطن نہیں جو وراثت میں اس کے بسنے والوں کو ملا ہے بلکہ پاکستان کی بنیادیں استوار کرنے کے لیے متحدہ ہندوستان کے مسلمانوں کی ہڈیاں اینٹوں کی جگہ اور خون پانی کی جگہ استعمال ہوا ہے۔
اتنی گراں قدر تخلیق کا اندازہ وہی لگا سکتا ہے جس نے تعمیرِ پاکستان میں تن من دھن ، بیوی بچے، بہن بھائی ، عزیز و اقارب قربان کیے۔ حصولِ پاکستان کے لیے لاکھوں مسلمانوں نے جامِ شہادت نوش کیا۔ کتنی ماو ¿ں کے سامنے ان کے بچے قتل کر دیے گئے۔ کتنے بے بسوں کے سامنے ان کے خاندان کو مکانوں میں بند کر کے نذرِ آتش کر دیا گیا اور وہ بے چارے دل پکڑ کر رہ گئے۔ کتنی پاکدامنوں نے نہروں اور کنوو ¿ں میں ڈوب کر پاکستان کی قیمت ادا کی۔ بے شمار بچے یتیم ہوئے جو ساری عمر اپنے والدین کی شفقت کے لیے ترستے رہے۔
اس کی وادیاں اپنے اندر فردوس کی رعنائیاں لیے ہوئے ہیں۔ ہرے بھرے اور وسیع و عریض کھیت سونا اگل رہے ہیں۔ ہم یہ بھی دیکھتے ہیں کہ ہمیں ہر قسم کی آزادی اور سامان آسائش و آرائش مہیا ہے مگر یہ کبھی نہ بھولیں کہ اس میں سلطان ٹیپو کا خون سرسید کی نگاہ دوربین اقبال کے افکار قائدِ اعظم کی جہدِ مسلسل اور دوسرے اکابرین کا ایثار بھی شامل ہے اور ان کا ایسا کرنے کا مقصد کیا تھا © © © © ©”ایک آزاد اور خود مختار اسلامی مملکت کا حصول“۔
۴۱ اگست ۷۴۹۱ وہ مبارک دن تھا جب مملکتِ خداداد پاکستان معرضِ وجود میں آیا۔مسلمانوں کے اتفاق اور قائدِ اعظم کے خلوص کی وجہ سے یہ عظیم سلطنت وجود میں آئی۔ ہندوو ¿ں نے طرح طرح کی مکاریوں سے پاکستان کی مخالفت کی۔ انگریزوں نے بھی بہت رکاوٹیں پیدا کیں۔ مگر خدا کا شکر ہے کہ پاکستان بن کر رہنا تھا اور بن کر ہی رہا۔ اس وقت مسلمانوں کا یہی نعرہ تھا کہ © ©”لے کے رہیں گے پاکستان ۔ بن کے رہے گا پاکستان۔“
دشمنوں نے قائدِ اعظم کی اس تجویز کی تضحیک میں ایڑی چوٹی کا زور لگایا چونکہ ہمارا مطالبہ پاکستان کا حصول حق و صداقت پر مبنی تھا اور حق وہ ہوتا ہے جو اپنے آپ کو منوا لیتا ہے۔ حقیقت اپنے آپ کو جلد یا بدیر اگر نہیں منوا سکتی تو حقیقت نہیں ہوتی اور اگر منوا لے تو یہ حقیقت ، حقیقت ہوتی ہے اور اس کے وجود و نمود کے سامنے دشمنوں کے ناپاک عزائم خاک میں مل گئے اور آج پاکستان اپنی عظمت کو دنیا میں تسلیم کروا چکا ہے۔

میرے عزیز ہم وطنو!
ہمیں پاکستان سے محبت ہے اس کے بانی سے عقیدت ہے اس کے مصور سے دلی لگاو ¿ اور ان مجاہدین کے لیے ہمارے پاس مغفرت کی دعائیں ہیں۔ جنہوں نے اس کے لیے قربانیاں دیں۔ جنہوں نے تاجِ برطانیہ کے خلاف اپنے گھر بار قربان کر دیے۔ اپنی اولاد کی پروا نہ کی اور سلاسل و زنداں کی سختیوں کو خندہ پیشانی سے برداشت کیا نتیجہ یہ ہوا کہ جب آزادی کے جذبہِ فراواں سے تمام ہندی مسلمان سرشار ہو گئے تو زنداں کی دیواریں لرز گئیں۔ فرنگی استعمار سجدہ ریز ہو گیا اور غلامی کی زنجیریں موئے آتش کدہ بن گئیں۔
جب اس انگارہ خاکی میں ہوتا ہے یقیں پیدا
تو کر لیتا ہے یہ بال و پُر روح الامیں پیدا
قدرت نے پاکستان کو ہر نعمت سے نوا زا ہے۔ دریاو ¿ں ندی نالوں کی افراط ہے جن سے چپہ چپہ زمین سیراب و آباد کی جا رہی ہے۔ اس ملک کے نوجوان تنو مند، حوصلہ مند اور
ہنر مند ہیں۔ تجارتی صنعتی اور زرعی میدان میں خوب ترقی کر رہے ہیں۔ جنگی مہارت میں بھی دنیا کے بہترین ماہرین شامل ہیں۔ یہاں پر گیہوں، کپاس، تیل نکالنے کے بیج اور چاول کثرت سے ہوتے ہیں جو ایکسپورٹ بھی ہوتے ہیں۔ معدنیات کا ذخیرہ بھی موجود ہے مثلاََ نمک، مٹی کا تیل، کوئلہ اور سیمنٹ بنانے کا پتھر جپسم اور زمرد کے ذخائر بھی دریافت ہو چکے ہیں۔ مزید تحقیق جاری ہے۔ وقت آئے گا جب ہم تیل میں بھی انشاءاللہ خود کفیل ہو جائیں گے۔

بین الاقوامی معاملات میں بھی پاکستان بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہا ہے۔ اپنے ہمسایوں سے دوستی کا خواہاں ہے۔ دوسرے ملکوں سے تجارتی اور ثقافتی تعلقات بڑھائے جا رہے ہیں۔ اسلامی ممالک سے خاص طور پر معاہدے کیے جا رہے ہیں اور ہر اس ملک سے دستِ تعاون بڑھانے کے لیے تیار ہیں